پروفیسر عبدالسلام عادل‘ حیدرآباد
گرامی قدر محترم علامہ لاہوتی پراسراری صاحب بعداز سلام امید ہے مع الخیر ہونگے۔ محترم! بندہ آپ کے بارے میں اس سے زیادہ کچھ نہیں جانتا جو ”عبقری“ میں پڑھتا رہا ہے اور یہی وہ ذریعہ ہے جسکے توسط سے آپ تک پہنچنے کی کوشش میں لگا ہوا ہوں۔
اب محترم حکیم صاحب کے توسط سے یہ مختصر ترین خط آپ تک پہنچانے کی کوشش کررہا ہوں۔ اللہ کرے یہ آپ تک پہنچ جائے تاکہ میں بھی آپ کی ذات سے کچھ فیض پاسکوں۔
محترم علامہ لاہوتی پراسراری صاحب! سمجھ میں نہیں آتا کہ خط کا آغاز کہاں سے کروں کیا لکھوں اور کیا نہ لکھوں کس کس تکلیف اور پریشانی کا ذکر کروں اور کس تکلیف سے چشم پوشی کروں۔ ہر پہلو رنج و الم اور کروٹ کروٹ کرب کا عالم ہے۔ ایک عرصہ تک محترم حکیم صاحب نے بھی اپنی خاص نظر عنایت فرمائی۔ قلیتے وغیرہ بھی ارسال فرمائے اور اردووظائف کی اجازت بھی دی اور بار ہا ملاقات کا شرف بھی بخشا۔ محترم کی نظرعنایت نے تہجد گزار بنادیا تھا مگر آج گردش دوراں کا حال یہ ہے کہ فرض نماز کی ادائیگی بھی ممکن نہیں ہوپارہی۔
چونکہ محترم حکیم صاحب سے برسوں کا تعلق ہے لہٰذا ان کے علم میں تقدیر کی گردش کا اکثر احوال ہے مگر آپ سے تو ملنے کی خواہش تادم تحریر سعی لاحاصل کی طرح ہے۔ حکیم صاحب کا رسالہ عبقری جب سے شائع ہورہا ہے بندہ اس کا مستقل قاری ہے بندہ ایسی تحریریں بہت دلچسپی سے پڑھتا ہے جن میں طاقت ور اولیاءجنات کا احوال ہو۔ ایسی تحریریں پڑھنا میری دلچسپی بھی ہوتی ہے اور مجبوری بھی۔ آج کل ”عبقری“ میں جو سلسلہ وار تحریر میری توجہ اور دلچسپی کا مرکز ہے وہ ”جنات کا پیدائشی دوست“ ہے۔ اس مضمون کے ٹائٹل پر ہی یہ بات واضح کردی گئی ہے کہ آپ کو پیدائش سے اب تک اولیاءجنات کی سرپرستی حاصل ہے اور آپ کے دن رات ان کے ساتھ بسر ہورہے ہیں اب تک اس مضمون کی جو 10 اقساط شائع ہوچکی ہیں ان کا مطالعہ کرنے کے بعد آپ سے ملنے کا بے حد اشتیاق ہے۔ میں جن حالات اور کیفیات سے دوچار ہوں ان کی تفصیل خط میں لکھنا ممکن نہیں ۔ براہ راست دس بیس منٹ بھی میسر آجائیں تو کچھ عرض کرسکوں۔ اتنا مجھے یقین ہے کہ اگر آپ نے خاص نظر عنایت فرمائی تو میری وہ ساری پریشانیاں اور تکالیف دور ہوسکتی ہیں جن کے سبب میں سالہا سال سے پریشان ہوں۔ ہزار ہا روپیہ برباد کرچکا ہوں اور ایک وقت تو ایسا بھی آیا کہ میں مقروض بھی ہوا اور کھانے کے بھی لالے پڑگئے پھر بس اللہ کے کرم نے ہی سہارا دیا اور جیسا کہ میں نے عرض کیا محترم حکیم صاحب کی زیرنگرانی بہت سے اورادو وظائف بھی پڑھے مگر کسی کا کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ عبقری میں ایک بار سات دن کا عمل چھپا کہ ہر نماز کے بعد آیت (اَلمُومِنُ اَلمُہَیمِنُ اَلمُتَکَبِّرُ) سات مرتبہ پڑھیں ایک عامل اور فاضل جن دوست بن جائے گا۔
میں نے حکیم صاحب کی اجازت سے یہ عمل پڑھا مگر تین ماہ سے زائد عرصہ گزرنے پر بھی کچھ نتیجہ نہ ملا۔ آپ کے مضمون میں درود شریف (اللھم ....ترضی لہ) حکیم صاحب کے ذریعے آپ سے اجازت لے کر شرو ع کی ابھی اٹھتے بیٹھتے یہ درود اکثر اوقات میرے ورد میں رہتا ہے کبھی سینکڑوں اور کبھی ہزاروں میں پڑھ لیتا ہوں۔ اللہ کرے اس سے ہی فیض پہنچ جائے لیکن ابھی تک تو کوئی خاص فرق نہیں آیا ۔
محترم! آپ نوجوان ہیں یا بوڑھے میں نہیں جانتا اور نہ ہی میںآپ جیسے لوگوں کی شان میں گستاخی کرنا چاہتا ہوں مگر کچھ ایسی باتیں محسوس کرتا ہوں کہ کہے بغیر سکون بھی نہیں پاتااس لیے ان باتوں کے اظہار سے پہلے میں آپ سے معذرت خواہاں ہوں کہ اگر میری کوئی بات ناگوار خاطر ہو تو معاف فرماتے ہوئے مجھ پر خاص کرم فرمائیے گااور اپنا پتہ اور فون نمبر (اگر کوئی ہے) ضرور لکھ دیجئے گا۔ میں آپ سے مل کر اپنی پریشانیوں کا احوال بیان کرنا چاہتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ جتنے طاقت ور جنات کا آپ ذکر فرماتے ہیں ان کے ذریعے ہمارے حالات بھی بہتر ہوجائیں گے۔
محترم! اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہت سی طاقتوں سے نوازا ہے کسی کو اقتدار کی طاقت بخشی ہے اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ کسی کو دولت کی طاقت سے نوازا ہے اس سے اس کا حساب لیا جائے گا کسی کو علم سے نوازا اور اس سے اس کی بابت باز پرس ہوگی۔ اللہ نے آپ کو بھی بہت سی طاقتوں سے نوازا ہے اور آپ انہیں استعمال بھی کرتے رہتے ہیں‘بلاشبہ آپ سے بھی اس کے بارے میں ضرور باز پرس ہوگی۔ آپ نے اپنے مضمون کی سابقہ اقساط میں لکھا ہے کہ آپ کے پاس ایک سابقہ حکمران آئے کہ ان کا فلاں کام کرادیں آپ نے اس عامل جن کو بلایا اور انکا کام کرادیا۔ آپ نے حکمران کا نام تو نہیں لکھا مگر یہ لکھا ہے کہ اب وہ حکمران فوت ہوگئے ہیں۔
اللہ آپ کو خوش رکھے۔ کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو آپ تک پہنچ جاتے ہیں اور اپنے کام کرالیتے ہیں۔ ہمیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ آپ پاکستان کے کس علاقے میں رہتے ہیں۔ مضمون کے ساتھ بھی صرف آپ کا نام لکھا ہوتا ہے۔ شہر کا نام نہیں لکھا ہوتا۔
محترم! اللہ تعالیٰ نے آپ پر اولیاءجنات کا سایہ کیاہوا ہے اور ایسی عظیم طاقتوں سے آپ کو نواز ا ہے تو یقینا اس لیے نہیں نواز رکھا کہ آپ صرف حکمرانوں کے ہی کام کریں۔ آخر ہم جیسے کمزور‘ مجبور‘ بے بس‘ لاچار شیطانی طاقتوں کے ستائے لوگوں کا بھی آپ پر کچھ حق ہے جب تک آپ منظرعام پر نہیں آئے تھے ہم آپ کے نام سے بھی واقف نہ تھے جب تک آپ نے اپنے گردو پیش طاقتوں کا ذکر شائع نہیں کرایا تھا ہمارے علم میں نہ تھا اب جب آپ سب کچھ ظاہر کرہی رہے ہیں تو اتنے چھپ کیوں رہے ہیں کہ ضرورت مندوں کی آپ تک رسائی ممکن ہی نہیں ہورہی۔ میںکئی ماہ سے کوشش کررہا ہوں مگر حکیم صاحب کے توسط سے بھی آپ کا پتہ حاصل کرنے میں ناکام ہوں کتنی عجیب بات ہے کہ ان کے رسالے عبقری کے توسط سے آپ اپنے قصے اور واقعات تو ہزاروں قارئین تک پہنچارہے ہیں مگر عبقری کے قارئین جب آپ تک رسائی حاصل کرنا چاہیں تو محترم حکیم صاحب کو بھی منع فرمادیتے ہیں کہ آپ کا پتہ کسی کو نہ دیا جائے۔ سوچ کا یہ تضاد عجیب معلوم ہوتا ہے جب آپ نے اپنی طاقتوں کو ظاہر کرنے کا سوچ ہی لیا ہے تو ضرورت مندوں کی طرف سے آنکھیں بند مت کیجئے۔ مجبور و بے بس افراد کی داد رسی کوئی برا کام تو نہیں اللہ نے آپ کو طاقت دی ہے تو اس طاقت سے لوگوں کو فائدہ بھی پہنچائیے۔ ایک معروف حدیث مبارکہ ہے جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں بھوکا تھا تو نے کھانا نہ کھلایا‘ میں پیاسا تھا تو نے پانی نہ پلایا....بندہ عرض کرے گا پروردگار تجھے ان سب کی حاجت بھلا کب ہے؟ تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میرا فلاں بندہ بھوکا تھا تو نے اسے کھانا نہ کھلایا‘ میرا فلاں بندہ پیاسا تھا تو نے اسے پانی نہ پلایا....“اس حدیث پاک کی روشنی میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جب وہ میرے بارے میں آپ سے پوچھیں گے کہ میں پریشان تھا اور آپ کو یہ طاقت عطا ءکی گئی تھی تو آپ نے میری مدد کیوں نہ فرمائی۔ میری پریشانی دور کیوں نہ کی؟۔تو آپ کے پاس اس کا کیا جواب ہوگا؟ آپ یہ تو نہیں کہہ سکیں گے کہ میں نے آپ سے رجوع نہیں کیا۔ آپ سے ملنے کیلئے میںتو بار بار رجوع کررہا ہوںمحترم حکیم صاحب اس کے گواہ ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں